Orhan

Add To collaction

دل سنبھل جا ذرا

دل سنبھل جا ذرا 
از قلم خانزادی 
قسط نمبر5

کا نہی کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔۔!!
پتہ نہی کب سہی ہو گا یہ لڑکا۔۔ہر بات کا الٹا مطلب سمجھتا ہے۔۔۔پریشان کر رکھا ہے۔۔۔اب میں احسن کو نکال تو نہی سکتی نا گھر سے۔۔۔مسز ملک بولتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گئیں۔۔۔!!
منال ٹرے اٹھائے واپس لے آئی کچن میں۔۔۔۔کیا ہوا منال کھایا نہی حنان نے۔۔۔مسز ملک نے منال کو آتے دیکھا تو بولیں۔۔۔!!
نہی ممی وہ چائے دیکھتے ہی غصے میں آ گئے۔۔آپ تو جانتی ہیں نہ کہ ان کو چائے پسند نہی پھر بھی آپ نے چائے دے دی۔۔۔!!
کافی بننے میں ابھی ٹائم لگ جانا تھا اسی لیے میں نے سوچا چائے ہی دے دوں۔۔کیا پتہ تمہارے ہاتھ سے پی لے۔۔۔وہ معنی خیز انداز میں مسکراتے ہوئے بولیں۔۔۔!!
منال بھی مسکرا دی۔۔۔۔!!
اب باہر نکل گیا ہے غصے میں جلدی نہی آئے گا واپس گھر۔۔۔ایک تو اس لڑکے کا غصہ بھی نہ کچھ پتہ نہی کب آ جائے۔۔۔اب بیٹھا ہو گا جا کے اپنے فضول سے دوستوں کے ساتھ۔۔۔۔مسز ملک بولیں۔۔۔!!
منال سوچ میں پڑ گئی۔۔۔بھلا ایسے انسان کے بھی دوست ہو سکتے ہیں۔۔۔ہر وقت تو غصہ کرتے رہتے ہیں۔۔۔خیر مجھے کیا۔۔۔۔!!
آ جاو منال کھانا لگوا دیا ہے میں نے کھا لو آ کر میں زرا یہ سوپ اماں جان کو پلا آوں۔۔۔کہتے ہوئے وہ کچن سے باہر نکل گئیں۔۔۔!!
منال بھی ان کے پیچھے پیچھے باہر چلی گئی۔۔۔ممی آپ یہ سوپ مجھے دے دیں۔۔میں دادو کو پلا دوں گی۔۔آپ کھانا کھا لیں سب کے ساتھ مجھے ابھی بھوک نہی ہے بعد میں کھا لوں گی میں۔۔۔!!
اچھا ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی۔۔۔ویسے مجھے پتہ ہے تم کیوں نہی کھا رہی کھانا۔۔۔حنان کی وجہ سے نا۔۔۔۔؟؟
جی منال نے جواب دیا۔۔۔۔!!
منال تم رہنے دو چل کر کھانا کھاو۔۔۔حنان بہت لیٹ آئے گا گھر۔۔۔اس کی عادت ہے جب بھی ناراض ہو کر جاتا ہے پوری رات باہر رہتا ہے۔۔اسی لیے کہ رہی ہوں کہ کھانا کھا لو۔۔۔۔!!
نہی ممی کوئی بات نہی۔۔۔وہ کہی ناراض نہ ہو جائیں۔۔۔مجھے ان کے غصے سے بہت ڈر لگتا ہے۔۔۔!!۔۔۔آپ یہ سوپ مجھے دیں میں دادو کو پلا دیتی ہوں۔۔اور آپ کھانا کھا لیں جا کر۔۔۔!!
منال ان کے ہاتھ سے ٹرے پکڑتے ہوئے دادو کے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔دادو منال کو اندر آتے دیکھ اٹھ کر بیٹھ گئی۔۔۔منال نے ان کو سوپ پلایا اور پھر وہیں ان کے پاس بیٹھی رہی۔۔۔!!
حنان اپنے دوستوں کے ساتھ باہر نکلا ہوا تھا۔۔۔ارسل اور زوہان اس کے بچپن کے دوست تھے۔۔۔جب کبھی اداس ہوتا یا آوٹنگ کا موڈ ہوتا تو ان کے ساتھ پلان بنا لیتا۔۔اور اکٹھے گھومنے نکل جاتے۔۔۔!!
لیکن آج حنان نے ان دونوں کو اچانک بلا لیا باہر۔۔۔۔ارسل آیا تو حنان کا منہ لٹکا ہوا دیکھ کر پریشان ہو گیا۔۔۔کیا ہوا بڈی۔۔؟؟؟ بہت پریشان لگ رہے ہو۔۔۔؟؟
کچھ نہی یار موڈ آف ہے میرا۔۔۔حنان نے بے رخی سے جواب دیا۔۔۔!!
وہی تو پوچھ رہا ہوں میری جان موڈ کیوں آف ہے کس نے کیا میرے دوست کا موڈ خراب نام بتا۔۔۔ابھی کے ابھی اٹھا لاتے ہیں اس کو۔۔۔ارسل شرٹ کے بازو فولڈ کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔!!
تم تو جانتے ہو میرے دشمن کو۔۔۔احسن کا ایم بی بی ایس مکمل ہو گیا ہے۔۔اور اب وہ ہمارے گھر میں ڈیرہ جمائے بیٹھ گیا ہے۔۔۔!!
تو کیا ہوا حنان چھوڑ اس کو بیٹھا رہنے دو اس کو تو چل کر یار۔۔۔کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے دوسروں کے گھروں میں ڈیرہ جمانے کی۔۔اور تیرے ڈیڈ اسے سپورٹ بھی تو کرتے ہیں۔۔۔!! ارسل جلے پر نمک چھڑکنے والا کام کر رہا تھا۔۔۔!!!
نہی ارسل اب بات اور ہے مجھے اس کا یہاں رہنا بلکل بھی اچھا نہی لگ رہا اب میری بیوی بھی ہے گھر میں اور مجھے اس کا میری بیوی کی طرف دیکھنا بلکل اچھا نہی لگتا۔۔حنان کچھ سوچتے ہوئے بولا۔۔۔!!
بیوی۔۔۔تیری کونسی بیوی ہے یار۔۔۔۔تو نے شادی کر لی ہمیں بتائے بغیر۔۔۔ارسل کو تو جیسے صدمہ لگا۔۔۔۔!!!
تب ہی زوہان بھی وہاں آ گیا۔۔۔کس نے شادی کر لی ہے یاروں۔۔۔مجھے بھی بتاو۔۔۔!! آتے ہی بولا۔۔
انہوں نے شادی کر لی ارسل حنان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا۔۔۔!!
کیا کہ رہے ہو۔۔۔مزاق کر رہا ہو گا۔۔۔ہمیں پاگل بنا رہا ہے۔۔۔ہے نا۔۔۔؟؟؟ زوہان نے حنان کی طرف دیکھ کر اشارہ کیا۔۔۔۔!!
حنان نے دونوں کی طرف دیکھا۔۔۔۔نہی میں مزاق نہی کر رہا ہے۔۔۔۔میں نے نکاح کر لیا ہے۔۔۔!!
حنان کی بات پر دونوں نے اس کی طرف ایسے دیکھا جیسے اسے ابھی کھا جائیں گے۔۔۔تو نے نکاح کر لیا۔۔۔کب۔۔۔؟؟
ابھی دو دن پہلے۔۔۔حنان بس اتنا ہی بولا۔۔۔!!
دوست۔۔۔دوست نہ رہا۔۔۔دیکھو کیا زمانہ آ گیا ہے۔۔۔دوست نکاح کرنے کے بعد دوستوں کو بتا رہا ہے کہ میں نے نکاح کر لیا ہے۔۔۔واہ۔۔۔زوہان رونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے ارسل کے کندھے سے لپک کر بولا۔۔۔!!
ارسل نے اس کے سر پر ہاتھ پھیر کر اسے چپ کروانے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے بولا۔۔۔چل یار چلتے ہیں اب یہ ہمارا دوست نہی رہا اس کا اب نکاح ہو گیا ہے۔۔۔!!
وہ بھی ہمارے بغیر اب کیا رہ گیا ہے کہنے کو۔۔۔دونوں ایک طرف چل پڑے۔۔۔!!
کم آن یارر۔۔۔بس کر دو تم دوونوں میں پہلے ہی بہت پریشان ہوں۔۔۔حنان ان کے پیچھے جاتے ہوئے بولا۔۔۔۔!!
تو ہم کیا کریں۔۔۔جا اپنی بیوی کے پاس اسے اپنے دکھ سنا۔۔۔ہمارے پاس کیوں آیا ہے۔۔۔زوہان ارسل کے کندھے سے سر اٹھاتے ہوئے بولا۔۔۔!!
حنان نے سڑک سے ایک پتھر اٹھایا اور ان کو مارا۔۔۔تو وہ دونوں دوڑ پڑے۔۔۔حنان پتھر اٹھا کر پھینکتا گیا۔۔۔اور وہ دونوں بچتے بچاتے بھاگتے رہے۔۔۔!!
آخر کار حنان رک گیا۔۔۔حنان کو رکتے دیکھ وہ دونوں بھی واپس پلٹ کر حنان کے پاس آ رکے۔۔۔۔چچچچچ۔۔۔بہت برا ہوا تمہارے ساتھ دو دن میں ہی پاگل ہو گئے تم۔۔۔آگے کیا بنے گا۔۔۔!!
زوہان نے بول کر دوڑ لگا دی۔۔۔وہ تینوں پھر سے بھاگنے لگ پڑے۔۔۔آخر کار تینوں تھک کر رک گئے۔۔۔اور ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر کھلکھلا کر ہنس دیئے۔۔۔!!
ایک ساتھ تینوں کا قہقہ بلند ہوا اور واپس چلتے چلتے آ کر اپنی اپنی گاڑی کے بونٹ پر بیٹھ گئے۔۔۔!!
ویسے یار اچھا نہی کیا تم نے ہمارے ساتھ۔۔۔خود ہی نکاح کر لیا۔۔دوستوں کو بلانا بھی ضروری نہی سمجھا۔۔۔۔ارسل بیٹھتے ہوئے بولا۔۔۔!!
ایسا نہی ہے جیسا تم لوگ سمجھ رہے ہو۔۔سب کچھ اتنی اچانک ہوا کہ مجھے یاد ہی نہی رہا۔۔۔اور پھر حنان نے ان کو ساری بات بتا دی۔۔۔!!
اوہ۔۔۔تو یہ بات تھی۔۔۔تم نے اچھا نہی کیا حنان بیچاری کے ساتھ۔۔۔زوہان افسوس کے ساتھ بولا۔۔۔۔۔!!!!
جو بھی میں نے کیا بلکل ٹھیک کیا۔۔۔فہیم کو بھی تو پتہ چلے۔۔۔کیسے کسی کی عزت خراب کرتے ہیں۔۔۔اس نے جیسا کیا ویسا پایا۔۔۔اب جب لوگ ان سے منال کے بارے میں پوچھیں گے۔۔۔۔!!
اور طرح طرح کی باتیں کریں گے۔۔۔تو اسے پتہ چلے گا کہ ہم کس اذیت سے گزرے ہیں۔۔۔کتنی بے عزتی ہوئی تھی ہماری پورے خاندان کے سامنے۔۔۔!!
میں نہ تو فہیم کو معاف کروں گا کبھی بھی اور نہ ہی سانیہ کو معاف کروں گا۔۔۔!!
اور منال اس کا کیا قصور اس میں۔۔۔اسے کب تک یہ سزا دیتے رہو گے۔۔۔ارسل نے پوچھا۔۔۔!!
پتہ نہی۔۔۔روحان نے ارسل کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے جواب دیا۔۔۔!!
لیکن تم نے پہچانا کیسے منال کو تم تو اس سے کبھی ملے ہی نہی تھے۔۔۔فہیم کے گھر کا پتہ تو تمہیں ہم نے ہی ڈھونڈ کر دیا تھا۔۔۔لیکن تمہیں اس کی بہن کے متعلق کیسے پتہ چلا۔۔۔ارسل حیرانگی سے بولا۔۔۔۔!!
جب مجھے تم لوگوں نے فہیم کے گھر کا پتہ دیا۔۔تو کبھی کبھی میں وہاں چلا جاتا تھا سانیہ کو دیکھنے کی غرض سے ان کے گھر سے دور کئی کئی گھنٹے گاڑی میں بیٹھے انتظار کرتا رہتا تھا کہ شاید سانیہ یہاں سے گزرے گی۔۔۔تو اسی بہانے اسے دیکھ لوں گا۔۔۔!!
اسں دوران مجھے سانیہ تو نظر نہی آتی تھی البتہ منال کو اکثر فہیم کے ساتھ آتے جاتے دیکھا تو پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ فہیم کی بہن ہے۔۔۔تو میں نے اسی دن سوچ لیا کہ فہیم سے کیسے بدلہ لینا ہے۔۔۔!!
میں اس انتظار میں رہتا تھا کہ منال اکیلی گھر سے باہر نکلے تو اسے اغوا کر کے لے جاوں اپنے ساتھ۔۔۔لیکن منال کبھی اکیلی باہر ہی نہی آتی تھی گھر سے یا تو وہ اپنے پاپا کے ساتھ ہوتی۔۔۔یا پھر فہیم کے ساتھ۔۔۔!!
میں نے ایک بندے کو منال پر نظر رکھنے کو کہا کہ جب بھی اکیلی نظر آئے مجھے اطلاع کر دے۔۔۔پھر ایک دن مجھے اس کی کال آئی۔۔۔اور اس نے مجھے اس کے کالج کے بارے میں بتایا۔۔۔!!
اس سے پہلے کے چھٹی ہوتی اور منال کے گھر سے اسے کوئی لینے آتا میں پہنچ گیا کالج اسے لینے۔۔۔!!!!!!!!
یہ کام میرے لیے زیادہ مشکل نہی تھا۔۔۔بس دو گارڈز کو ساتھ لیا اور کالج میں چلا گیا۔۔۔اور اس کے سر پر گن تانے اسے کالج سے باہر نکال کر گاڑی میں بٹھا کر گھر لے آیا اور نکاح پڑھا لیا۔۔۔!!!!
اب چھوڑو تم دونوں یہ کیا میرے نکاح کے پیچھے پڑ گئے ہو۔۔۔کوئی اور بات نہی ہے کرنے کو۔۔۔حنان بدمزہ ہوتے ہوئے بولا۔۔۔۔!!
اس میں غلطی انکل کی بھی ہے۔۔۔اگر وہ مان جاتے تو سانیہ کو یہ قدم نہی اٹھانا پڑتا۔۔۔جو کچھ ہوا کہی نا کہی قصور ان کا بھی ہے۔۔۔!!
صرف اس لیے رشتہ نہی کیا انہوں نے کہ فہیم ان کے سٹینڈرڈ کا نہی ہے۔۔۔ان کا سٹیٹس ان کے جتنا اونچا نہی معاشرے میں۔۔۔کبھی کبھی ماں باپ بھی بہت خود غرض ہو جاتے ہیں۔۔۔۔!!
لوگ کیا کہیں گے۔۔۔کیا سوچیں گے اس سب سے آگے بچوں کی خوشی ہوتی ہے۔۔۔۔لیکن ہائی سٹینڈرڈ ان کو یہ بات سوچنے ہی نہی دیتا۔۔۔!!
ماں باپ کو سوچنا چاہیے کہ ان کے سٹینڈرڈ سے بڑی ان کے بچوں کی خوشیاں ہیں۔۔۔اور جانتے ہو فہیم بہت اچھا شوہر ثابت ہوا ہے۔۔۔میں ساری انفارمیشن لیتا رہتا ہوں اس کے بارے میں۔۔!!
اچھی جاب ہے اس کی انجینئیر ہے۔۔۔اچھا سیلری پیکج ہے اس کا سانیہ کا بہت خیال رکھتا ہے۔۔۔کسی چیز کی کمی نہی آنے دی اس نے گاڑی، گھر سب کچھ ہے اس کے پاس۔۔۔۔!!
اور کیا چاہیے ہوتا ہے انسان کو خوش رہنے کے لیے۔۔۔سب کچھ تو ہے اس کے پاس۔۔۔کاش انکل خوشی خوشی فہیم کو اپنا لیتے تو کم ازکم ان دونوں کو یہ قدم نہ اٹھانا پڑتا۔۔۔ارسل افسوس سے انداز میں بولا۔۔۔۔!!
بس کرو ارسل میں بور ہو رہا ہوں تمہاری ان باتوں سے۔۔۔زوہان کانوں میں انگلیاں ڈالتے ہوئے بولا۔۔۔۔اس کی بات پر حنان اور ارسل ہنس دئیے۔۔۔!!
چلو نہ یار کچھ کھاتے ہیں میں ابھی کھانا کھانے ہی لگا تھا کہ فون آ گیا تمہارا۔۔۔زوہان منہ بناتے ہوئے بولا۔۔۔!!
ارے ہاں ہاں کیوں نہی۔۔۔حنان ٹریٹ دے گا آج ہمیں ارسل مسکراتے ہوئے بولا۔۔۔۔!!
کس خوشی میں دوں میں ٹریٹ تم دونوں کو حنان حیران ہوتے ہوئے بولا۔۔۔!!
نکاح کی خوشی میں ارسل اور زوہان ایک ساتھ بولے۔۔۔!!
ان کی بات پر حنان مسکرا دیا۔۔۔چلو ٹھیک ہے آ جاو۔۔کیا یاد رکھو گے۔۔۔!!
تینوں مسکراتے ہوئے ریسٹورنٹ کی طرف بڑھ گئے۔۔۔دیر رات تک حنان گھر سے باہر رہا تینوں باتوں میں مصروف رہے۔۔۔ٹائم کا پتہ ہی نہی چلا۔۔۔دو بج چکے تھے۔۔۔۔!!
ارے یار بہت ٹائم ہو گیا ہے۔۔۔۔ارسل بولا
تو کیا ہوا۔۔۔دو ہی تو بجے ہیں۔۔۔زوہان نے جواب دیا۔۔۔!!!
ہماری تو خیر ہے لیکن اس کی خیر نہی ہے۔۔۔ارسل حنان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔!!
کیوں۔۔۔۔؟؟؟ حنان نا سمجھی کے انداز میں بولا۔۔۔۔!!!!!!
مطلب یہ کہ بھابی انتظار کر رہی ہو گی۔۔۔بھول گئے کیا۔۔۔اب نکاح ہو چکا ہے تمہارا۔۔۔پہلے والے حنان نہی رہے تم۔۔۔ارسل مسکراتے ہوئے بولا۔۔۔۔!!
تو کیا ہوا نکاح ہو گیا ہے تو کیا میں اب اپنے دوستوں کو چھوڑ دوں۔۔۔مطلب کیا ہے تمہارا۔۔۔۔حنان کو ارسل کی بات زرا پسند نہی آئی۔۔۔۔!!
نہی چھوڑو مت لیکن اب جلدی گھر چلے جایا کرو اتنی دیر تک گھر سے باہر نہ رہا کرو۔۔۔ورنہ کسی دن صبح کے اخبار میں یہ خبر چھپے ہو گی۔۔۔!!
کہ مشہور بزنس میں ملک حنان کو کل رات گھر سے باہر سوتے ہوئے دیکھا گیا۔۔۔وجہ دیر سے گھر آنا۔۔اور بیوی نے گھر میں داخل ہی نہی ہونے دیا۔۔۔۔!!۔
ساتھ ہی ارسل اور زوہان کا قہقہ بلند ہوا۔۔۔دونوں ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے۔۔۔!!
ویری فنی۔۔۔۔حنان بدمزہ ہوا۔۔۔!! تو ٹھیک ہے کل ملتے ہیں پھر۔۔۔کہتے ہوئے حنان گاڑی میں بیٹھ گیا۔۔۔!!
ارسل اور زوہان بھی ہاتھ ہلاتے ہوئے اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے۔۔۔۔!!
منال کچھ دیر دادو کے پاس بیٹھی رہی جب کافی دیر تک حنان نہی آیا تو منال کمرے میں جا کر لیٹ گئی۔۔۔اور اس کی آنکھ لگ گئی۔۔۔!!
دادو نے تو اسے بہت فورس کیا کہ یہی رک جائے جب تک حنان نہی آ جاتا۔۔۔لیکن منال نہی رکی۔۔۔صبح جو ہوا۔۔اسے ڈر تھا کہ کہی پھر سے حنان ویسا نہ کر دے۔۔اسی لیے چپ چاپ اپنے کمرے میں آ کر لیٹ گئی۔۔۔۔!!!!
حنان گھر آیا تو مسز ملک اسے سیڑھیوں میں ہی مل گئیں۔۔۔وہ حنان کی گاڑی کا ہارن سن کر اٹھ کر آگئیں۔۔۔مل گیا ٹائم صاحبزادے کو گھر آنے کا۔۔۔!!
حنان نے ابھی سیڑھیوں کی طرف بڑھا ہی تھا کہ مام کی آواز پر واپس پلٹا۔۔۔۔کیا ہوا مام۔۔۔دوستوں سے ملنے گیا تھا۔۔۔کافی دنوں بعد ملاقات ہوئی تو تھوڑا ٹائم لگ گیا۔۔۔۔!!
میں یہ نہی کہتی بیٹا کہ دوستوں کو چھوڑ دو۔۔لیکن اس بات کا بھی خیال رکھو کہ اب تم اکیلے نہی ہو۔۔کوئی اور بھی شامل ہے تمہاری زندگی میں۔۔جو تمہاری زمہ داری ہے۔۔۔۔!!!
منال بہت دیر تک تمہارا انتظار کرتی رہی۔۔۔جب کافی دیر تک تم واپس نہی آئے تو اوپر چلی گئی۔۔اور تھک ہار کر سو گئی۔۔۔اس نے کھانا بھی نہی کھایا۔۔۔تمہارے انتظار میں تھی کہ تم آو گے تو کھائے گی۔۔۔۔!!!
تو میں کیا کروں مام۔۔۔اگر اس نے کھانا نہی کھایا تو۔۔۔میں نے تو نہی کہا تھا اسے کہ کھانا نہ کھائے اور میرا انتظار کرتی رہے۔۔۔نہ کیا کرے کل سے میرا انتظار۔۔۔میں کسی کی خاطر کیوں بدلوں۔۔۔؟؟؟
اسے بدلنا پڑے گا میرے مطابق۔۔۔یہ میری زندگی ہے میں اپنے مطابق ہی جیو گا۔۔۔وہ کون ہوتی ہے مجھے بدلنے والی۔۔۔ایم سوری مام میں بہت تھکا ہوا ہے۔۔۔آرام کرنا چاہتا ہوں۔۔۔چلتا ہوں۔۔۔!!
کہ کر تیزی سے سیڑھیاں ہھلانگتے ہوئے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔اور مسز ملک بھی سر جھٹکتے ہوئے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئیں۔۔۔!!
حنان کمرے میں گیا تو منال بیڈ پر قبضہ جمائے سوئی ہوئی تھی۔۔۔اسے دیکھتے ہی حنان غصے میں آ گیا۔۔۔منال اٹھو یہاں سے مجھے سونا ہے۔۔۔اس نے دو تین بار آواز دی۔۔۔لیکن منال نہی اٹھی۔۔۔!!
تو حنان نے پاس پڑا پانی کا جگ اس پر الٹ دیا۔۔۔منال ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھی۔۔۔سامنے حنان کو دیکھ کر اس کے ہوش اڑ گئے اس کے ہاتھ میں پانی کا جگ تھا۔۔۔!!
بہت شوق ہے میرے بیڈ پر اور میری زندگی پر قبضہ جمانے کا تمہیں۔۔۔حنان منال کو بازو سے کھینچ کر اپنے سامنے کھڑا کرتے ہوئے بولا۔۔۔!!
ننہی۔۔۔وہ میں نے سوچا جب آپ واپس آئیں گے تو میں صوفے پر چلی جاوں گی تھوڑی دیر کے لیے لیٹی تھی میں بس۔۔۔منال ڈرتے ڈرتے بولی۔۔۔!!
میرے سارے کپڑے گیلے کر دیئے آپ نے۔۔۔منال خود پر نظر ڈالتے ہوئے بولی۔۔۔میں چینج کر لوں پھر کھانا لاتی ہوں آپ کے لیے۔۔۔!!
نہی۔۔۔کھانا نہی کھانا مجھے تم چینج کر کے سو جاو چپ چاپ اور مجھے بھی سونے دو۔۔۔کہتے ہوئے حنان بیڈ پر گر گیا۔۔۔۔!!
منال جب واپس آئی تو حنان سو چکا تھا۔۔اسے بھوک لگی ہوئی تھی۔۔۔اس نے سوچا تھا کہ حنان آئے گا تو کھانا کھائے گی۔۔۔لیکن حنان نے تو اسے کہا ہی نہی کھانا کھانے کو۔۔۔وہ بھی سر جھٹکتے ہوئے کمبل اٹھائے صوفے پر سونے کے لیے لیٹ گئی۔۔۔۔!!!!!!!!

   1
0 Comments